مسلم باغ ( صحافی ملک نقیب اللہ ہیکل زی ) دنیا کا سب سے بڑا کروماییٹ کا ذخیرہ اور بلوچستان کی قوم پرست حکومت کی غفلت ۔۔۔ ضلع قلعہ سیف اللہ جو 1988میں ژوب

سے الگ ہوکر نیا ضلع بنا ، اس کی تحصیل مسلم باغ ( ھندو باغ ) کے پہاڑوں تور غر ، سپین غر ، کوہ کند ،اور کوہ سرغنڈ میں دنیا کا سب سے بڑا کروماییٹ کا ذخیرہ موجود ہے ، جس پرچین روس اور یورپی ممالک کی خاص نظر ہے ، بلوچستان کے کروماییٹ کا سب سے بڑا خریدار چین 80 فیصد اور یورپی ممالک 20 فیصد ہے ، کروماییٹ دراصل اسلحہ سازی ، جہاز سازی ، اسٹیل ملز ، ادویات سازی دوائیوں میں فولاد کا استعمال ، لوہا سازی ، سریا ٹی آر , ریل کی پٹڑی میں استعمال ہوتا ھے , کوالٹی کے لحاظ سے اس کے مختلف درجات ہیں جن میں سب سے اعلی قسم کروماییٹ 50+ ہے جبکہ میں نے خود مسلم باغ جاکر 61+ کوالٹی بھی دیکھی ، یہاں کی کروماییٹ کان کنی مختلف مشکلات کا شکار ہے ، جدید مشینری کا فقدان ہے بجلی گیس نہیں ہے سارا دارومدار انسانی محنت ھاتھ پر منحصر ہے ، ہر کان میں 5 یا 6 لیبرز کام کرتے ہیں انہیں ماہانہ 10 ہزار روپے مزدوری دی جاتی ہے ، سارا کام اندازوں اور تجربے پر ہوتا ہے بلوچستان جیالوجیکل سروے اور صوبای حکومت کی وزارت صنعت و حرفت

اور لیبر ڈیپارٹمنٹ ان کی کوی مدد نہیں کرتی، لیبراور ٹھیکدراوں تاجروں کی حالت قابل رحم اور ناقابل بیان ہے، کروماییٹ کان میں ایمرجنسی پیدا ہونے کی صورت میں مزدوروں کو بچانے ریسکیو کرنے کا کوی ذریعہ موجود نہیں ہے ، اس وقت کروماییٹ کان کنی سے 30 ہزار مزدور وابسطہ ہے ، مسلم باغ سے کراچی کے ڈومان ( یوسف گوٹھ اور ماڑی پور کی منڈی ) تک سفر انتہای تکلیف دہ اور مشکل ہے ، کراچی کے ڈومان سے یہ کروماییٹ کا خام مال چین اور یورپی منڈی
تک جاتا ہے ، جہاں سے ان کی صنعت پروان چڑھ رہی ہے ، اور ہمارے مزدور ہاتھ مل رہے ہیں ، کروماییٹ کی اصل عالمی منڈی کے مطابق قیمت خام مال کروماییٹ فی ٹن 45 ہزار روپے ہے مگر مسلم باغ کے تاجروں کو فی ٹن 16 ہزار روپے دے جاتے ہیں ، باقی لین دین کے پیسے کس کی تجوری میں جاتے ہیں ۔۔ سب کو پتہ ہےکہ اصل بیوپاری کون ہے اور مال کون ہڑپ کررہا ہے۔۔روزانہ ان پہاڑوں سے 5 ہزار ٹن کروماییٹ ڈومان تک جاتا ہے ، ماہانہ 90 کروڑ روپے اور سالانہ 10 ، ارب روپے تک کی کاروباری سرگرمیاں ہوتی ہیں۔۔ خانوزی میں دو اہم شخصیات کو بارود کا لایسنس دیا گیا ہے جس سے مسلم باغ کے تاجر ناراض ہے روزانہ ان پہاڑوں کو بارودی مواد سے
اڑانے کے لیے خانوزی سے بارود کی پیٹیاں لانا مشکل ہے اس لیے بارودی مواد کا ٹھیکہ مقامی طور پر دینا چاہیے ، سی پیک روڈ کی تکمیل سے مسلم باغ تا گوادر اور کراچی ڈومان تک کروماییٹ لیجانے میں مشکلات تو کم ہوجاینگی مگر یہ خام مال چین ہی کیوں لے جایا جاے مقامی طور پر یہاں اس خام مال کو فولاد میں تبدیل کرانے کا کارخانہ لگادیا جایے تو ، ایک عجیب منظر ہوگا،،، مسلم باغ کے سفر میں ، میں نے یہ بات شدت سے محسوس کی کہ ہماری صوبای قوم پرست

حکومت عام لوگوں کی حالت زار بدلنے کے دعوے تو کرتی ہے مگر اس سمت عملی اقدامات اٹھانے سے گریزاں ہے ،
نواب خان سردار سب غافل ھیں .. ارے بھای چین ہمارا دوست ہے مگر یہ مسلم باغ ہمارا اپنا علاقہ ہے اس کے مزدور ہمارے بھای ہیں آپ یہاں اس خام مال کروماییٹ کو فولاد میں تبدیل کرانے کی کوشش کریں یہاں بجلی دے گیس دے مقامی صنعت میں پیسہ لگایے ، پروجیکٹ شروع کریں ریلوے لاین بچھاۓ ، جدید مشینری لایے ، بے شک چین سے لاو ، اگر یہ کروماییٹ کا کارخانہ بڑے پیمانے پر لگایا جاے تو نہ صرف ضلع قلعہ سیف اللہ بلکہ پورا پاکستان خوشحال ہوگا ، علاقے کے لوگوں میں ترقی و خوشحالی سے شعور آے گا ، بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا ، اور پاکستان ترقیافتہ ممالک کی صف ۔۔۔میں نمایاں ہوگا ، کاش ہمارے قوم پرست تھوڑا ہوش سے کام لے
journalist malik naqeeb Ullah haikalzai
cell phone .. 03007793666