صحافی نقیب ھیکل زئ کی انفرادیت

#پشین( #صحافی #ملک #نقیب اللہ #ھیکل زئ)مجھ میں اور دیگر میں کیا فرق ھے… میں ایک ضروری #وضاحت کرنا اپنا حق سمجھتا ھوں .. گذشتہ دن میں نے اے این پی کے #جلسے کو پورے پشین میں #سوشل #میڈیا ہر ہر صحافی سے زیادہ #کوریج دی جس پر مجھے کوئ انعام #ایوارڈ شیلڈ رقم یا #سرٹیفکیٹ #شاباس نہیں ملی نہ اس کا لالچ تھا صرف #پشتون #ولی کا پرخلوص جذبہ تھا اور بس۔۔ اے این پی پشین والوں نے مجھے کیا دیا الٹا میرے چمن کے ایک میڈیا دوست کو کوریج سے روکا اور بدتمیزی کی.. #سوشل #میڈیا پر کچھ عناصر نے میرے خلاف یہ تاثر پھیلایا کہ جیسے میں نے صحافت کو خیرباد کہہ کر #ANP میں شمولیت اختیار کی اور #باچا #خان کا #پیروکار بن گیا… اصل بات یہ ھے کہ میں پشین کے سب سے بڑے فیس بک پیچ #پشین #ٹائمز Pishin Times  کا خوش قسمتی سے  ایڈمن ھوں اس لیے میری پالیسی ھے کہ جب بھی باہر کے صوبے سے کوئ پارٹی سربراہ پشین میں جلسے کے لیے آۓ گا میں اپنے پیچ پر اس کا #پوسٹر یا تصویر لگالیتا ھوں.. اس لیے کچھ لوگوں کو #غلط فہمی ھوئ ھے .. میرا تعلق کسی بھی سیاسی پارٹی سے نہیں ھے میں اپنی راۓ میں آزاد ھوں .. غیر جانبدار ھوں .. سب میرے لیے برابر ھیں جو بھی حکومت میں ھوگا اس پر بطور ایک لکھاری بطور ایک صحافی بطور ایک پاکستانی شہری جائز تنقید کرونگا.. سب پارٹی لیڈرز میرے لیے محترم ھیں البتہ ان کی #پالیسوں سے مجھے #اختلاف ھے.. کچھ عناصر میری پوسٹ پر غلط #کمنٹ کرتے ھیں یہ آپ کا حق ھے میں اس کا جواب دینے کا البتہ پاپند نہیں ھوں لیکن گالیاں دینے والوں کو #بلاک کرنا میرا #حق ھے.. کچھ دوستوں نے ان بکس میں میسچ کیا ھے کہ آپ ضلعی انتظامیہ اور پشین کے تقاریب و پروگراموں میں شرکت کیوں نہیں کرتے؟؟ تو جواب عرض ھے جناب…

مجھ میں اور پشین کے دیگر نام نہاد صحافیوں میں یہ درج ذیل فرق ھیں. 1.. میں پشین کا اولین  ورکنگ جرنلسٹ ھوں جس نے پہلی بار 2001 میں  اپنے ہی فیلڈ صحافت میں ماسٹر ڈگری لی. 2.  پشین کی تاریخ میں پہلی بار پشین ہی سے اخبار شائع کیا..3.. عوام کے حق اور منشیات لینڈ مافیا کے خلاف لکھنے پر متعدد بار پاپند سلاسل رہا..4.. پشین ٹائمز کے نام پر پہلی بار کیبل میں ٹی وی شروع کرکے براہ راست پروگرام شروع کیا.. 5.. پشین کے سب سے بڑے فیس بک پیچ اور واٹس اپ گروپ کا ایڈمن ھوں.. 6.. پشین کا وہ واحد فرزند ھوں جو اس وقت ریڈیو پاکستان کوئٹہ میں بطور پروڈیوسر ڈیوٹی سرانجام دے کر کرنٹ آفیرز اور دیگر پروگرام نشر کررہا ھوں .. 7.. آج تک کسی ڈی سی ایس پی ایس ایچ او ایم پی اے اور وزیر سردار ملک نواب خان ٹاٹا کی چمچہ گیری نہیں کی..8..جب تک کوئ خود مجھے فون کرکے دعوت نہ دے اس وقت تک کسی پروگرام میں نہیں جاتا..  10..کسی سے پیسے روپیے فنڈ اور کمیشن نہیں لیتا..11.. 1 عدد غیر ملکی اور 2 عدد ملکی صحافیوں کے انگریزی  اردو اور پشتو کتابوں میں میرا تذکرہ کیا گیا ھے اور میرے صحافتی کام کا اعتراف کیا گیا ھے..12.. کینڈا جرمنی آمریکا برطانیہ ایران اور افغانستان کے میڈیا ورکشاب میں شرکت کی ھے.. 13..بلوچستان کے 5 ٹاپ اخبارات میں بطور کالم نگار اور سب ایڈیٹر رہ چکا ھوں۔۔ 14۔۔ پشین کا واحد صحافی ھوں جو روزانہ world Press کے لیے بلاگ لکھتا ھے ۔15… جنرل مشرف کے ایمرجنسی میں جب میرا اخبار بند کرایا گیا تو میں نے مسلسل ایک ماہ تک پمفلٹ لکھے اور اسے پشین میں مفت خفیہ تقسیم کیے پشین میں آج تک میرے علاوہ کسی نے پمفلٹ تقسیم نہیں  کیے۔۔ ۔ تو جناب یہ ھے وہ ذرائع… یہ ہے وہ فرق جناب۔۔ پشین کے چمچہ گیر نام نہاد صحافیوں اور مجھ ناچیز خاکسار میں.. پشین کے تمام صحافیوں کو 2003 میں میرے مہمان خانے میں  جب میں نے دعوت دی تب قرآن کا واسطہ دے کر میں نے التجاء کی تھی کہ خدارا ایک ھوجاؤ یہ آپس کے معمولی اختلافات ختم کردو.. کھانا کھلایا مگر سب نمک حرام نکلے .. سب نے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنارکھی ھے.. یہ صحافی کم فوٹوگرافر زیادہ ھیں.. بھائ تم لوگوں سے تو میرا چھوٹا سا ننھا سا بیٹا اویس قرنی اچھی تصویر لے سکتا ھے تو پھر تم میں اور اس بچے میں کیا فرق ھے تصویر سلفی تو ہر کوئ لے سکتا ھے 500 روپیے کمیشن لینے والوں۔۔ پشین کی انتظامیہ نے حقیقی صحافیوں کو حق نہیں دیا بلکہ ھمارے خاندان کے صحافتی خدمات کو نظر انداز کیا اور چمچوں سے کام چلایا پشین کی سیاسی ادبی اور انتظامی مشینری نے قلم کاروں میں بے اتفاقی کو دوام دیا نتیجہ یہ ھے کہ ڈاکو لٹیرے تاجر مفاد پرست قصاب سیاسی مداری  متحد ھیں اور لکھاریوں میں بے اتفاقی۔۔.. میں نے میڈیا کے دوستوں کو اپنے نیوز واٹس اپ گروپ میں ایڈ کیا تھا سب حسد اور جیلسی کی وجہ سے گروپ سے نکل گۓ.. عزت و ذلت اللہ تعالی کے قدرت میں ھے.. آج اندرون ملک اور بیرون ملک ٹاپ میڈیا ورکر اس گروپ میں اور آگۓ.. جاتے جاتے آخر میں ایک حالیہ واقع شیئر کرو پچھلے دنوں پشین کے ایک ڈی سی نے مجھے فون کیا کہ ہیکل زئ صاحب آپ کبھی آۓ نا ریسٹ ہاؤس چاۓ یا کافی پر کچھ بات چیت کرینگے… میرا جواب یہ تھا.. شکریہ سر یہ آپ کی محبت ھے… مگر میری عادت ھے میں  شادی تقاریب پر نہیں جاتا صرف جنازۓ اور فاتحہ خوانی پر جاتا ھوں .. اور مہمانوں کو اپنے دفتر یا مہمان خانے پر بلاکر انٹرویو کرتا ھوں.  آپ کوئ بھی ٹایم نکالیے اور مجھے بتاۓ میں اس وقت آپ کا شدت سے اپنے مہمان خانے میں انتظار کرونگا کافی بسکٹ اور چاۓ کے ساتھ…

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s